ایک نوجوان پسٹل تان کر ان کے پاس کھڑا ہوگیا اور ان لڑکوں اور امام صاحب سے کہا کہ ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے‘ نہ آپ سے کچھ لیں گے آپ ایک نیک کام پر نکلے ہوئے ہیں لیکن اپنے موبائل نکال کر سامنے میز پر رکھ دیں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ رب العزت آپ کو تادیر سلامت رکھے تاکہ مخلوق خدا آپ کے فیض سے مستفید ہوکر اپنی دنیا و آخرت سنوارتی رہے۔ آمین ثم آمین
عبقری رسالہ میں ہر ماہ قرآن پاک کی عظمت کے حوالے سے واقعات پڑھ کر ایمان تازہ ہوجاتا ہے۔ میرے پاس بھی ایک سچا واقعہ ہے جوکہ ہمارے محلے کا ہی ہے ۔ واقعہ کچھ یوں ہے :۔ ہمارے محلے میں مسجد کے امام صاحب نے یہ ترتیب بنائی تھی کہ ہفتے میں ایک بار گھر گھر جاکر لوگوں کو دین کی باتیں بتانی ہیں اور ہر کسی کو نماز کی تلقین کرنی ہے اس کام کیلئے مختلف لڑکوں کو اکٹھا کرکے ایک گروپ ترتیب دیا گیا اور یہ لڑکے ہر ہفتے علاقہ کے ہر گھر میں جاتے اور انہیں جاکر دین کی باتیں بتاتے اور نماز کی تلقین کرتے۔ ایک مرتبہ یہ نوجوان مسجد کے امام صاحب کے ساتھ نماز کی تلقین کرنے مسجد سے نکلے ‘ ایک گلی میں پہنچے تو ایک گھر کے سامنے ایک بالکل نئی پراڈو گاڑی کھڑی تھی‘ امام صاحب نے سوچا کہ اس گھر میں مہمان آئے ہوئے ہیں چلو گھر والوں کے ساتھ ان کو بھی دین کی باتیں بتاتے ہیں اور نماز کی تلقین کرتے ہیں‘ ایک لڑکے نے گھر کی بیل بجائی‘ اندر سے ایک خوش لباس نوجوان نکلا‘ (چونکہ تمام لڑکے اہل علاقہ تھے اس لیے تمام اس گھر کے افراد کو جانتے تھے) امام صاحب اور تمام لڑکوں نے اس نوجوان کو مہمان سمجھتے ہوئے اپنی بات بتانی شروع کی‘ نوجوان بولا: حضرت آپ اندر تشریف لے آئیں‘ آرام سے بیٹھ کر بات کرتے ہیں‘ امام صاحب اور تین لڑکے گھر کے اندر آگئے اور باقی دوسرے گھروں میں چلے گئے۔یہ چار افراد پر مشتمل گروپ گھر کے سٹنگ روم میں داخل ہوگیا‘ وہ خوش لباس اور خو ش شکل نوجوان ان کے پیچھے چل رہا تھا۔ سٹنگ روم میں داخل ہوتے ہیں اس نوجوان نے اندر سے دروازہ بند کردیا اور پستول نکال کر مخاطب ہوا کہ بولنا نہیں ہے‘ ان تین لڑکوں میں سے ایک بولا ’’حضور ہماری مت ماری ہوئی ہے کہ ہم بولیں‘ جو آپ کے ہاتھ میں ہے اسے دیکھ کر بڑوں بڑوں کی بولتی بند ہوجاتی ہے‘ اسلحہ بردار نوجوان امام صاحب اور ان لڑکوں کو دوسرے کمرے میں لے گیا‘ جہاں اہل خانہ جو کہ صرف خواتین تھیں کے ساتھ بیٹھنے کو کہا‘ امام صاحب نے حوصلہ کرتے ہوئے اسلحہ بردار نوجوانوں سے کہا کہ جناب یہ عزت دار گھرانہ ہے‘ یہ ہماری مائیں بہنیں ہیں اور غیرمحرم ہیں ہمیں الگ بٹھا دیں‘ ان خوش پوش نوجوانوں کے خوش اخلاق سردار نے یہ بات مان لی اور ان کو دوبارہ سٹنگ روم میں بٹھا دیا۔ ایک نوجوان پسٹل تان کر ان کے پاس کھڑا ہوگیا اور ان لڑکوں اور امام صاحب سے کہا کہ ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے‘ نہ آپ سے کچھ لیں گے آپ ایک نیک کام پر نکلے ہوئے ہیں لیکن اپنے موبائل نکال کر سامنے میز پر رکھ دیں‘ ساتھیوں نے موبائل میز پر رکھ دئیے‘ باقی تین اسلحہ بردار نوجوان خواتین سے زیور‘ رقم‘ موبائل لے کر باقی گھر کی تلاشی لینا شروع ہوگئے‘ امام صاحب نے تین ساتھیوں سے کہا کہ وہ آیۃ الکرسی کا زیادہ سے زیادہ ورد کریں۔ پندرہ بیس منٹ کے بعد اسلحہ برداروں کو نجانے کیا ہوا‘ چھینی ہوئی تمام اشیاء گھر میں موجود بڑی اماں کے سامنے میز پر رکھ دیں۔ خوش اخلاق سردار کہنے لگا: اماں جی! آپ کی ساری چیزیں آپ کے سامنے پڑی ہیں‘ انہیں پورا کرلیں‘ ہم جانے لگےہیں اور جاتے جاتے ایک ہزار روپے کا بالکل نیا نوٹ نکال کر بڑی اماں کو دیا‘ کہنے لگا: ماں جی یہ ہماری طرف سے رکھ لیں اور ہمارے لیے دعا کریں۔ یہ کہہ کر وہ اپنی نئی پراڈو گاڑی میں بیٹھ کر یہ جا وہ جا! اب نئی پراڈو میں بیٹھے چار خوش شکل خوش لباس‘ خوش اخلاق پینٹ کوٹ میں ملبوس جوانوں کو دیکھ کر کون کہے گا کہ یہ چند لمحے پہلے کسی گھر میں ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوکر ڈکیتی مکمل بھی کرچکے تھے کہ آخر میں آیۃ الکرسی نے ان سے ان کا حوصلہ ہی چھین لیا اور بجائے لینے کے ایک ہزار دے کر ہی جانے میں عافیت سمجھی۔ یہ ہے آیۃ الکرسی کی تاثیری طاقت۔ کاش! ہم قرآن کی طرف لوٹ آئیں‘ اور اس طرح لوٹیں جس طرح لوٹنے کا حق ہے تو پھر عافیت ہی عافیت ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں